Aurat aur parda Article by Mahasin Abdullah

عورت اور پردہ
محاسن عبدالله

***********************
اللہ کے لیے تمام تعریفیں اور صلاة وسلام کا اعلی درجہ ہمارے سردار محمد رسول اللہ ﷺ اور انکے تمام صحابہ پر ہو۔۔
ارشاد ربانی ہے۔۔
وقل للمؤمنات يغضضن من ابصارهن و يحفظن فروجهن ولا يبدين زينتهن الا ما ظهر منها۔۔
اور مؤمن عورتوں سے بھی کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھے، اپنے شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور وہ اپنی زینت کا اظہار نہ کریں۔۔
سوائے اس کے جو اس میں سے ازخود ظاھر ہوجائے۔۔
اس ایتِ مباركہ میں مؤمن عورتوں کیلیے اللہ رب العزت سب سے پہلے جو حکم دیتا ہے وہ ہے غض البصَر يعنی کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھنا۔۔
نگاہیں نیچی رکھنے کا مطلب کسی غیر محرم کو دیکھنے سے گریز کرنا ہے۔۔
اس حوالے سے ایک حدیث یاد آئی جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ۔۔ ایک دفعہ حضرت عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ جو کہ نابینا صحابی تھے نبی کریم ﷺ کے ہاں تشریف لائے تو وہاں حضرت ام سلمة اور حضرت میمونة رضی اللہ تعالی عنہما تشریف فرما تھی۔۔
تب نبی کریم ﷺ نے انھیں پردہ کرنے اور وہاں سے جانے کا حکم فرمایا۔۔ اس بات پر حضرت ام سلمه رضی اللہ تعالی عنھا نے فرمایا کہ ابن مکتوم تو نابینا ہےـ
یعنی کے وہ تو ہمیں دیکھ نہیں سکتا پھر پردہ کیوں۔۔؟
تب اس بات کے جواب میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کے وہ نابینا ہے آپ تو دیکھ سکتی ہیں۔۔
ابن مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے وہ انھیں دیکھ نہیں سکتے تھے پھر بھی آقائے مبارک دو جہاں نے انھیں حکم کیا وہاں سے جانے کا پردہ کرنے کا۔۔
اس لیے کہ جب ہماری نگاہیں پاک رہے گی تو ہم بھی پاک رہے گے۔۔ کیونکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کے ایک قول کے مطابق "بہترین اور پاکیزہ عورت وہی ہے جسے نہ کوئی غیر محرم دیکھے اور نہ ہی وہ کسی غیر محرم کو دیکھے۔۔۔"
آج کل کے اس سوشل میڈیا کے دور کیا ہم غض البصر پر عمل کرتے ہیں۔۔ کرنا چاہے بھی تو نہیں کر پاتے۔۔
یہ جو ہماری نمازوں میں اثر نہیں رہا۔۔؟؟
پتہ ہے ایسا کیوں ہوتا ہے..؟؟ وہ اس لیے کہ ہم دل سے نماز پڑھتے ہی نہیں ہے۔۔ اور دل سے نماز نہ پڑھنے کی وجہ یہی تو ہے جب ہم اپنی نگاہوں کی حفاظت نہیں کرتے ہماری نگاہیں ادھر ادھر بھٹک رہی ہوتی ہیں۔۔
تب ہمیں عبادات کرنے میں وہ لذت ہی نہیں ملتی وہ سکوں ہی نہیں ملتا جو ملنی چاہئے ہوتی ہے۔۔ ہمارے گھروں برکت نہیں ہے۔۔ ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتی۔۔
ہوگی کیسے جب ہمارا عبادات میں دل نہیں لگتا عبادات کے بجائے ہم دنیا میں لذت ، سکون ڈھونڈتے پھر رہیں ہوں۔۔
ویحفظن فروجھن ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا.. اپنی زینت کو ظاھر نہ کرو اپنی زینت کو غیر کی نظروں سے بچاؤ۔۔
کون عمل کرتا ہے آج کل اس بات پر کس کو فکر ہے کے ہمارے گھروں کو بگاڑنے میں ایک مرد سے ذیادہ خود ہمارا اپنا ہاتھ ہے۔۔
یاد رکھیے ایک معاشرے کو بگاڑنے یا سدھارنے میں سب سے زیادہ عورت کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔۔
ایک عورت اگر باحیا ہو اللہ سے ڈرنے والی ہو احکام شریعت کو ماننے والی ہو اور اسلام کے حدود کے اندر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دین کی پرچار کرنے والی ہو تو ایک نسل انھی صفات کا حامل ہوتا ہے۔۔
کیونکہ ایک بچے کی تربیت کا بنیاد چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی اس کی ماں ہی رکھتی ہیں۔۔
پھر اگر ماں اللہ لوک ہو تو اولاد کیوں نہیں۔۔؟
یہ اج کل ہمارے معاشرے میں جو قسم قسم کے واقعات رونما ہو رہے ہیں سب ہماری لاپروائی کا نتیجہ ہی تو ہے۔۔
آپ غور کرے تو آپ کو وہی زمانہ جاھلیت نظر آرہا ہوگا۔۔
جو نبی کریم ﷺ کے آنے کے بعد ختم ہوگیا تھا۔۔ آج کل تو زینتوں کو ظاھر کرنے کے نت نئے طریقے اپنائے جا رہے ہیں فیشن کے نام پر بے حیائی اور بے پردگی عام ہوتی جارہی ہیں۔۔
خود کو سنوارنے میں گناہ نہیں ہے زینت حرام نہیں ہے قرآن کریم میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کے قل من حرم زينت الله التي اخرج لعباده یعنی خود سنوارنے میں گناہ نہیں ہے ہاں اگر تم اسلام کے دائرے میں رہ کر اپنے محرم کے لیے کرو۔۔ آج کل کے اس نئے دور میں ہماری بہت سی بہنیں اپنا آخرت اپنے حدود اپنا سب کچھ بھول چکی ہیں۔۔ پرانے زمانے میں بھی صرف مرد ہی تقوی دار نہیں تھے عورتیں بھی تھی۔۔
عورتوں کی تقوی داری اور پرہیزگاری کے مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہیں۔۔ تاریخ میں دیکھیں ماں اگر اللہ والی ہو تو محمد بن قاسم۔۔ صلاح الدین ایوبی جیسے اسلام کی پرچار کرنے والے اسلام کی خاطر خود قربان کرنے والے بچے جنم لیتے ہیں۔۔ ایک عورت کا حسن اس کا زیور اس کی حیاء اس کی عزت اور اس کا کردار ہوتا ہیں۔۔ جو بہنیں خود کو نامحرم کی نظروں سے ڈھانپ کر رکھتی ہے اللہ تعالی کبھی اس کی عزت پر آنچ آنے نہیں دیتا نہیں۔۔۔
ابھی چند دنوں پہلے ہی سعودی عرب کے ایک سکول کی معلمہ کا واقعہ ہی دیکھ لیں آپ۔۔۔!! وہ معلمہ جو اپنے پردے کا بے حد خیال رکھتی تھی یہاں تک کے جو طالبات تھی وہاں اس جامعہ کی۔۔ جہاں وہ پڑھاتی تھی۔۔ انھوں نے بھی کبھی ان کو بے پردگی سے نہیں دیکھا تھا۔۔ جامعہ آتے وقت گاڑی کے اچانک ایکسیڈنٹ میں دوسرے تقریبا پندرہ معلمات کے ساتھ ایک وہ بھی تھی۔۔
لوگوں کے ھجوم اور ایمبولینس کے کچھ اہلکار جب وہاں پہنچے تب انہوں نے دیکھا کے اس ایک معلمہ کے علاوہ باقی سب کے حجاب ایکسیڈنٹ کے باعث خراب ہوچکے تھے۔۔ تب ایک ایمبولینس اہلکار نے یہ دیکھنے کے لیے کے یہ زندہ ہے یا نہیں اور اگر زندہ ہے تو سانس لینے میں اس کی آسانی کے لیے نقاب ہٹانے کی کوشش کی۔۔
تب پتہ ہے اس کے آخری الفاظ کیا تھے...؟؟ استر علي الله يستر عليك... یعنی کے مجھے پے پردہ ڈال دو۔۔ میری ستر کو چھپا رہنے دو اللہ تمھارے ستر کو چھپائے۔۔ اور اس کے بعد وہ اس دنیا میں نہیں تھی الله تعالی نے آخری وقت میں بھی انتہائی زخمی اور مشکل حالت میں بھی اس کا پردہ برقرار رکھا اسے مہلت دی اپنے آخری الفاظ کہنے کی۔۔ جو عورت اللہ کے رضا کیلیے دنیا میں خود کو ڈھانپ کر رکھے الله تعالی اس کی آخری سانس تک اس کی عزت کی حفاظت فرماتے ہیں۔۔ اس عورت کو ہی دیکھ لیں اللہ رب العزت نے آخر وقت میں بھی اس کے پردے کی حفاظت فرمائی کسی غیر محرم کو اس کا چہرہ تک دکھانے نہیں دیا۔۔الله تعالی ایسا ہی تو کرتا ہے وہ مہربان اور عظیم بادشاہ کسی کی نیک عمل کو ضائع ہونے نہیں دیتا۔۔
میری بہنیں یہ جو مغرب کی عورتوں کی آزادی دیکھ کر خود کو پردے سے آزاد کروانا چاہتی ہیں وہ آزادی نہیں ہے وہ جس کانٹوں سے گزر رہی ہیں الله نہ کرے میری مسلمان بہنیں گزرے میری بہنوں خود کو لبرل ازم کے نام پر ضائع ہونے مت دیں اپنے آبرو کی حفاظت کرنا سیکھیں۔۔ ہم تو ان ماؤں کی بیٹیاں ہے جو اپنے آخری وقت میں بھی نہیں چاہتی تھی کے کوئی ان کے جسامت اندازہ لگا سکے۔۔ جنتی عورتوں کی سردار آقائے دوجہاں کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے انتقال کے وقت اس کی اپنے پردے کیلیے حساسیت دیکھیں۔۔ انتقال ہونے سے پہلے اپنی ملازمہ سے فرماتی ہیں کے میں نہیں چاہتی کے مرنے کے بعد میرے جنازے کے وقت کسی کو میرے جسامت کا پتہ چلے کوئی میرے قدوقامت کا اندازہ لگا سکے۔۔ وفات ہونے سے چند لمحے پہلے جاتی ہے خود اپنا غسل کرتی ہے اور ملازمہ سے کمرے درمیان میں چارپائی ڈالنے کا کہتی ہے۔۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ بھی موجود ہوتے ہیں۔۔قبلے کی طرف منہ کرکے چارپائی پر لیٹتی ہیں اور اپنی ملازمہ سے فرماتی ہے کے علی رضی اللّٰه تعالٰی عنه سے کہنا میں خود اپنا غسل کرچکی ہوں مجھے ایسے ہی دفنا دینا۔۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ تشریف لاتے ہیں دیکھتے ہیں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا انتقال کر چکی ہوتی ہیں۔۔
ملازمہ ان کے فرمان کا بتاتی ہیں حضرت علی فرماتیں ہیں ایسا ہی ہوگا۔۔ اور پھر ایسا ہی ہوتا ہے۔۔ آج بھی عرب میں دیکھیں عورتوں کے جنازے کے وقت ان کی چارپائی پر کچھ لکڑیاں دائیں بائیں طرف لگائی جاتی ہیں جس سے چارپائی پر پڑی عورت میت کا جسم ابھرا ہوا ہوتا ہے۔۔ اور عورت کی جسامت کا اندازہ نہیں ہوتا۔۔ پہلا ایسا جنازہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا ہوا تھا اور تب سے لے کر آج تک وہاں ایسا ہی ہوتا ہے۔۔
وہ نبی کریمﷺ کی لاڈلی جسے دنیا ہی میں جنتی عورتوں کی سردار ہونے کی بشارت دی گئی تھی آخری وقت میں بھی نہیں چاہتی تھی کے کوئی عورت ہی ان کو غسل دے کر ان کا ستر ان کی جسم کے پوشیدہ حصوں کو دیکھیں۔۔ ہم کیا ہے ان کے مقابلے میں۔۔!! پھر بھی ہمارا یہ حال ہے۔۔ اپنا آخرت چھوڑ کر دنیا کی لذت حاصل کرنے کے لیے دوڑھے چلے جارہے ہیں۔ دنیا میں الله تعالی کے نافذ کردہ حدود توڑ کر اس کی نافرمانیاں کرکہ کل قیامت کے دن اس کے سامنے کس منہ سے جائے گے ہم۔۔۔؟ کل قیامت کے دن ایک بےحیاء بے پردہ عورت چار مردوں کو جہنم میں لے کر جائے گی۔۔ ہمارا باپ ہمارا بھائی ہمارا شوہر اور ہمارا بیٹا کل ہماری وجہ سے ہمارے ہی کہنے پے جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈال دئے جائے گے۔۔ خود سوچے کیا آپ میں کوئی ماں اپنے بیٹے کی زرا سی تکلیف دیکھ سکتی ہے...؟؟
اک ماں اپنے بچے کے معمولی سی تکلیف پر ساری رات جاگ کر گزار دیتی ہیں اس کی ذرا سا رونے پر اس کی ہر جائز و ناجائز خواہشات پوری کرتی جاتی ہے۔۔ یہی بچہ جب کل قیامت کے دن آپ ہی کے کہنے پر آپ کے آنکھوں کے سامنے جہنم میں پھینک دیا جائے گا آپ دیکھ پائے گے...؟؟ قیامت کے دن حکم ہوگا اس عورت کو جہنم میں ڈال دیا جائے۔۔ عورت کہی گی۔۔
"مالک پہلے میرے باپ کو بلایا جائے۔۔" باپ کو بلالیا جائے گا...عورت کہے گی مالک۔۔ یہ میرا باپ ہے میری تربیت کی ذمداری اس پر تھی میں اس کی راعیت میں تھی یہ جس سانچے میں چاہتا مجھے ڈال دیتا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اس نے میری تربیت الله اور اس کے رسول صلى الله عليه و سلم کے احکام کے مطابق نہیں کی۔۔ فرمایا جائے گا اس کو بھی لے جاؤ اس کے باپ کو بھی لے جاؤ اور جہنم میں پھینک آؤ۔۔ عورت کہی گی نہیں مالک۔۔ 148میرے بھائی کو بھی بلایا جائے۔۔ بھائی کو بھی بلا لیا جائے گا۔۔ عورت کہے گی مالک میں اس کی بہن دنیا میں اس کی عزت اور ناموس تھی یہ میری عزت کا رکھوالا تھا یہ اگر مجھے پردہ کرنے کی تلقین کرتا مجھے گھر سے باہر بغیر پردے کے نکلنے سے منع کرتا تو میں منع ہوجاتی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اسنے میرے کسی بھی بے حیائی کے کام پے مجھے نہیں روکا بس اپنی دنیا میں مگن رہا۔۔ فرمایا جائے گا اس کو بھی لے جاؤ اس کے بھائی اور باپ کو بھی لے جاؤ اور جہنم میں پھینک آؤ۔۔۔
عورت کہی گی نہیں مالک میرے شوہر کو بھی بلایا جائے۔۔ بلالیا جائے گا۔۔ عورت کہی گی مالک۔۔
میرے باپ بعد میری ذمداری اس پر تھی اس کے پاس تو طلاق کا ایسا ہتھیار تھا کے یہ جو چاہتا مجھے دھمکی دے کر مجھ سے کروا لیتا میں عورت ذات تھی طلاق کے ڈر سے میں اس کا جو یہ چاہتا حکم مان لیتی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اس نے مجھے دنیا میں بے راہ روی سے نہیں روکا خود پر بھی ظلم کرتا رہا مجھے بھی اپنے ساتھ ظلم کرنے دیا۔۔ فرمایا جائے گا اس عورت کو بھی لے جاؤ اس کے باپ کو بھی لے جاؤ اور اس کے بھائی اور شوہر کو بھی لے کر جہنم کی آگ میں پھینک آؤ۔۔
عورت کہی گی نہیں مالک میرے بیٹے کو بھی بلایا جائے۔۔ بیٹے کو بھی بلا لیا جائے گا۔۔ عورت کہے گی مالگ یہ تو میرے جگر کا ٹکڑا تھا۔۔ آپ نے میرے دل میں اس کے لیے ممتا کی ایسی تڑپ ڈالی تھی کہ میں دنیا میں اس کے رونے کے ڈر سے اس کی ہر جائز و ناجائز خواہش پوری کرتی رہی یہ جو مانگتا میں اس کے لیے ہر طریقہ آزماکر حاضر کرتی رہی۔۔
یہ اگر مجھ سے کہتا اماں آپ نماز نہیں پڑھے گی تو میں کھانا نہین کھاوں گا۔۔ آپ حجاب نہیں کرے گی تو میں آپ سے بات کرنا چھوڑ دوں گا۔۔ تو مالک اگر یہ خود سے بات نہ کرنے کی دھمکی دیتا تو میں مان جاتی میں اس کی خاطر جو یہ چاہتا کرتی لیکن اس نے بھی ایسا نہیں کیا۔۔ بس اپنی دنیا میں مست رہا۔۔ فرمایا جائے گا اس کو بھی لے جاؤ اس کے باپ کو بھی لے جاؤ اس کے شوہر کو بھی لے جاو اور اس کے بیٹے کو بھی لے جاؤ اور جہنم میں پھینک آو۔۔۔
کتنا اذيت ناک لمحہ ہوگا وہ جب ہماری وجہ سے ہماری عزیز ترین ہستیاں جہنم میں ڈال دی جائے گی۔۔۔ میری بہنوں خدارا خود کو اور اپنے باپ، بھائی، شوہر اور بیٹے کو جہنم کی آگ سے بچالو۔۔ پردہ مسلمان عورتوں پر فرض عین ہے۔۔ اس فرض کو پورا کرو۔۔ مسلمان عورتیں پردے کے بغیر کچھ بھی نہیں۔۔ پانچ ہجری میں جب پردے کا حکم نازل ہوا۔۔ کسی کو پتہ تھا کسی کو نہیں کیونکہ حکم رات کے وقت نازل ہوا تھا۔۔ صبح ایک عورت نماز پڑھنے مسجد آئی۔۔ پہلے عورتیں بھی نماز پڑھنے مسجد جاتی تھی۔ ۔ کیا دیکھتی ہے کہ مسجد میں جتنی بھی عورتیں ہیں سب نے خود کو چادروں ڈھانپا ہوا ہے۔۔ عورت نے معاملہ پوچھا کسی نے بتایا رات کو پردے کا حکم نازل ہوا ہے۔۔ بچے کو کہا جاؤ اور میرے لیے گھر سے چادر لے آؤ۔۔ واپسی پے جب گھر آئی پردے میں تھی خاوند نے کہا تمیں تو پتہ نہیں تھا اگر تم مسجد سے گھر بغیر پردی کے آتی تو گناہ نہیں تھا۔۔ کہنے لگی میرے الله نے حکم کیا پھر میں کیسے اللہ کے حکم کو چھوڑ دیتی مجھے یہ پسند نہیں کے الله تعالی حکم کرے اور میں اس کو پورا کرنے سے خود کو محروم کرلوں۔۔ سبحان الله یہ حال تھا ان کا اسی لیے تو اللہ تعالی نے انھیں ہر جگہ عزت دی بلند مرتبے دئیے۔۔ اسی لیے تو انکی اولاد دین کی خدمت میں شھادت پا لیتے تھے اسی لیے ہی تو دنیا میں امن تھا بہنوں اور بیٹیوں کی عزت محفوظ تھی۔۔ نیک اور باحیاء عورتیں ہی دین اسلام کی حفاظت کرتی ہیں۔۔
الله تعالی سے اپنی تمام مسلمان بہنوں کی ہدایت کیلیے دعا کرتی ہوں۔۔ اللہ تعالی تمام امت مسلمہ کی بہنوں کو ہدایت کے ساتھ ساتھ اسلام کے احکامات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔۔
جاذيبة الانثى في ثلاث..دينٌ بحسن خلق، حياء و حِشمة...
وفقکن الله۔۔



********************

0 comments:

Post a Comment

 
Famous Urdu Novels | Umera Ahmed Novels | Romantic Urdu Novels | read online urdu novels © 2013. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top